هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہی اول ہے (٣) اور آخر ہے، اور ظاہر ہے، اور باطن ہے، اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے
سنو ! اس کی ذات ستودہ صفات ایسی ہے کہ دنیا کی کوئی چیز نہ اس سے پہلے تھی۔ نہ ساتھ۔ اس لئے کہ بحیثیت خالق لم یزل ہونے کے وہ ہی سب سے اول تھا اور تمام اشیاء کے فنا ہونے کے بعد بحیثیت لایزال ہستی ہونے کے وہی سب سے آخر ہوگا۔ کیا تم نے ایک شاعر کا قول نہیں سنا؟ خردو فہم سے گردل نے کوئی بات تراشی کہ ہوا اول وآخر کی حقیقت کا تلاشی میرے نزدیک سوا اس کے ہے سب شمع خراشی نہ بدی خلق تو بودی نبود خلق تو باشی نہ تو خیزی نہ نشینی نہ تو کا ہی نہ فزائی اور تمام چیزوں میں وہی ظاہر ہے یعنی اس کی قدرت کا جلویٰ نمایاں ہے مگر ایسا کہ اس کے دیکھنے کو چشم بینا چاہیے کیا تم نے کسی عارف کا قول نہیں سنا۔ تو یقینی وجہاں جملہ گمان من بیقیں مدتے شد کہ یقین رابگماں مے بینم اور چونکہ وہ ہر کہ ومہ کی نظر میں نہیں آتا۔ اس لئے وہ نظروں سے مخفی ہے اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ کوئی چیز اس کے احاطہ علمی اور احاطہ قدرت سے باہر نہیں