أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ
کیا تم نے اس آگ (٢٢) کے بارے میں غور کیا ہے جسے تم ہرے درخت سے نکالتے ہو
(71۔74) آئو ایک اور سوال سنو ! بھلا بتائو تو سہی تم لوگ جو کھانا پکاتے اور دیگر ضروریات کے لئے آگ جلاتے ہو۔ کیا تم اس کے پیڑ جو اس کا ایندھن بنتے ہیں تم نے پیدا کئے ہیں یا ہم (اللہ) بناتے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ہم ہی نے ان درختوں اور ان کی اور سب چیزوں کو عام طور پر نصیحت کے لئے اور خاص کر غربا کے گزارے کے لئے بنایا ہے۔ نصیحت تو اس طرح کہ اہل بصیرت ان درختوں کی پیدائش دیکھیں کہ کس طرح ہوتی ہے جس کی بابت ایک اہل بصیرت نے یوں کہا ہے۔ برگ درختان سبز درنظر ہوشیار ہر ورقے دفتریست معرفت کردگار اور غربا کا گذارہ یوں کہ وہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لائیں اور بستیوں میں فروخت کر کے گزارہ کریں۔ پس جب واقعہ یہ ہے کہ سب کچھ خدا ہی کا بنایا ہوا ہے تو تم لوگو ! اپنے پروردگار عالیشان کے اتنے احسانات کا شکریہ کرنے کو اس کے نام کی تسبیح پڑھا کرو۔ یعنی اس کو پاکی سے یاد کرنے کو یوں کہا کرو۔ سبحان اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ اے رسول تم کہو کہ یہ کتاب جس میں اللہ کی ایسی تعریف اور ایسے احکام ہیں یہ تمہاری ہدایت کے لئے آئی ہے