سورة النسآء - آیت 2

وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ ۖ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یتیموں (2) کا مال ان کے حوالے کردو، اور حلال و پاک کے بدلے میں حرام و ناپاک کو نہ اختیار کرو، اور اپنے مال کے ساتھ ان کا مال ملا کر نہ کھاؤ، بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

منجملہ یہ ہے کہ یتیموں کے مال جو تمہارے پاس ان کی نا بالغی کے زمانہ میں سپرد کئے گئے ہوں (ان کو جب وہ بلوغ کو پہنچ جائیں ) واپس دے دیا کرو اور اچھے کے عوض ان کو برا اور خراب نہ دیا کرو اور یہ بھی یاد رکھو کہ بوجہ ظاہری دنیاوی شرم کے سارا مال کھا جانے سے پرہیز کرتے ہو تو حساب کے ایچ پیچ میں لاکر ان کے مال اپنے مالوں کے ساتھ ملا کر نہ کھائو جائو خبردار اس سے بچتے رہو اس لئے کہ یہ بڑا گناہ کا کام ہے شان نزول :۔ (وَاٰتُو الْیَتٰمٰی اَمْوَالَھُمْ) ایک شخص کے پاس حسب دستور اپنے بھتیجے خروسال یتیم کا کچھ مال امانت تھا بعد بلوغ جب اس نے طلب کیا تو چچا صاحب اکڑے اور انکاری ہوگئے ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ١٢ معالم