سورة الأحقاف - آیت 20

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جس دن اہل کفر آگ کے سامنے (١٤) لائے جائیں گے، ان سے کہا جائے گا کہ تم نے دنیا کی زندگی میں ہی اپنی نعمتیں ختم کرلی، اور ان سے لذت اندوز ہوچکے، پس آج تمہیں زمین میں تمہارے ناحق تکبر اور تمہاری نافرمانیوں کی وجہ سے ذلت کا عذاب دیا جائے گا

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

اور سنو ! جس روز کافر لوگ دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے تو سب سے پہلے ان کو یہ کہا جائے گا کہ تم دنیا میں لذتیں پا چکے اور اس میں خوب فائدے اٹھا چکے مگر چونکہ تم نے لذتوں اور نعمتوں کے شکرئیے نہ کئے پس آج تم کو ان اعمال بد کے عوض میں ذلت کا عذاب پہنچایا جائے گا کیونکہ تم لوگ ملک میں ناحق تکبر اور بدمعاشی کرتے تھے غریبوں اور زیردستوں کو ستاتے اور ظلم زیادتی کرتے تھے اسی کی سزا تم کو بھگتنی ہوگی کیا تم نے سنا نہیں ؟ شیخ سعدی مرحوم کیا کہہ گئے ہیں۔ ؎ مہازور مندی مکن برکہاں ! کہ بریک نمط مے نماند جہاں