سورة آل عمران - آیت 130

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! کئی گنا بڑھا کر سود (92) نہ کھاؤ، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(130۔138)۔ اسی لئے تم کو حکم دیتا ہے مسلمانو ! مخلوق پر رحم کرنا سیکھو جس کی ابتدا یوں ہے کہ دوگنا چوگنا سود نہ کھایا کرو جیسا کہ تم اور تمہارے زمانے کے لوگ لے رہے ہیں بلکہ سرے سے ہی اس عادت قبیحہ کو چھوڑو اور اس ظلم کرنے میں اللہ سے ڈرو تاکہ تمہارا بھلا ہو اللہ جب ثروت اور توفیق دیوے تو اللہ کے بندوں پر مہربانی کرو شان نزول :۔ (لَاتَاکُلُوا الرِّبٰو) کفار کا عام دستور تھا کہ قرض داروں پر بہت سختی کرتے تھے اس سے روکنے کے لیے یہ آیت نازل ہوئی۔ اور بذریعہ اعمال صالحہ اس آگ سے بچو جو ناشکرے بندوں کے لئے تیار ہے اور اللہ اور اس کے رسول کی تا بعداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم ہو اور اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اور نیک عمل کر کے اس باغ کی طرف جلدی چلو جس کا پھیلائو آسمانوں اور زمینوں جتنا ہے وہ پر ہیز گاروں اور نیکوں کے لئے تیار ہے جو محض اللہ کی رضاجوئی کیلئے فراخی اور تنگی میں بھی اپنی ہمت کے موافق خرچ کرتے ہیں اور اگر ان کو کوئی تکلیف پہنچاوے تو جس سے اس کو سخت صدمہ بھی ہو اور غصہ بھی دبا لیتے ہیں اور موذی لوگوں سے قصور معاف کردیتے ہیں بلکہ ان پر احسان کرتے ہیں جس کا بد لہ ان کو ضرور ہی ملے گا اس لئے کہ احسان کرنے والے اللہ کو بھاتے ہیں اور پرہیز گار وہ لوگ بھی ہیں جو کبھی کسی قسم کا فحش یا بوجہ کسی غلطی کے اپنے حق میں برائی کر گزریں تو فوراً اللہ کو یاد کرتے ہیں اور گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں اور اس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ اللہ ہی بخشنہار ہے اور اللہ کے سوا کون گناہ بخشتا ہے یعنی کوئی نہیں اور بڑی بات ان میں یہ ہے کہ کبھی ان سے غلطی ہوجائے تو دانستہ اپنی غلطی پر اڑتے نہیں کیونکہ غلطی ہوجا نا تو انسانی فطرت میں داخل ہے گناہ ہوجائے تو فوراً تو بہ کرنا اس کا علاج ہے انہی لوگوں کا بدلہ اللہ کے ہاں سے بخشش ہے اور کئی ایک باغ جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے لوگو نیک عمل کرو اور غور کرو کہ نیک عمل کرنے والوں کا کیسا اچھا بدلہ ہے اگر اس صاف اور سیدھی تعلیم سے منہ پھیریں تو تو ان کو کہہ دیجو کہ تم سے پہلے بہت سے واقعات گزر چکے ہیں پس تم زمین پر پھرو اور پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ابتر ہوا یہ پہلے لوگوں کے واقعات ہیں اس زمانے کے لوگوں کے لئے سمجھوتی اور ہدایت اور بالخصوص پر ہیز گاروں کے لئے تو بہت بڑی نصیحت ہے وہ ان واقعات سے عمدہ عمدہ نتائج نکالتے ہیں کہ اصلی عزت اللہ تعالیٰ کے تعلق سے حاصل ہوتی ہے