أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ آسمانوں اور بارش سے (١٥) نازل کرتا ہے، پھر اسے چشموں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کرتا ہے، پھر اس کے ذریعہ مختلف رنگ کا شت نکالتا ہے، پھر وہ پک جاتی ہے، تو آپ اسے زرد دیکھتے ہیں، پھر اللہ اسے ریزہ ریزہ بنا دیتا ہے، بے شک اس میں عقل و خرد والوں کے لئے نصیحت ہے
(21۔31) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ اوپر کی طرف سے بارش کا پانی اتارتا ہے پھر زمین میں اس پانی سے چشمے جاری کردیتا ہے بارش نہ ہو۔ تو پہاڑی چشمے بھی سوکھ جاتے ہیں پھر اس پانی کے ساتھ مختلف رنگ کے کھیت پیدا کرتا ہے۔ پھر وہ کھیت زور سے لہلہاتے ہیں جدھر دیکھو سبزہ ہی سبزہ نگاہ میں آتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے کہ تم اس کھیت کو زرد ہوا دیکھتے ہو پھر ایک وقت آتا ہے کہ اللہ اس کو چوراچورا کردیتا ہے ایسا کہ دانہ تنکے الگ سب الگ الگ وہی میدان جو ابھی سر سبز نظر آتا تھا چٹیل میدان صاف نظر آتا ہے۔ یہ ہے قدرتی انقلاب۔ کیا ایسے انقلابات یونہی ہو رہے ہیں۔ بے شک اس واقعہ میں عقلمندوں کے لئے بڑی نصیحت ہے جو لوگ ان واقعات سے عبرت حاصل کرتے ہیں وہی لوگ عزت یاب ہیں بھلا اللہ نے جس شخص کا سینہ اسلام یعنی احکام الٰہی کی پابندی کے لئے کھول دیا ہو۔ پھر وہ اس شرح صدر کی وجہ سے اپنے پروردگار کی روشنی میں چل رہا ہو۔ شب وروز اللہ کی مشعل ہدایت اس کے سامنے ہو کیا وہ اس شخص کی طرح ہے جو بد اعمالیوں کی تاریکیوں میں پھنسا ہوا ہے۔ ہرگز نہیں افسوس ہے ان لوگوں پر جن کے دل اللہ کے ذکر سے غفلت کرنے کی وجہ سے سخت ہو رہے ہیں۔ وہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔ اس لئے کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے منکر ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سب کلاموں سے اچھا کلام قرآن مجید نازل کیا ہے جو ملتی جلتی کتاب ہے جس کا ایک حصہ دوسرے کے مشابہ اور بار بار پڑھی جاتی اور دلوں پر اثر کرتی ہے۔ جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اس کتاب کے سننے سے ان کے بدن کانپ اٹھتے ہیں اور ان کے چمڑے اور دل اللہ کے ذکر کی طرف جھکتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت کا اثر ہے اس کے ساتھ جس بندے کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور کامیاب فرماتا ہے اور جس بندے کی بداعمالی کی وجہ سے اس کو اللہ گمراہ کر دے یعنی اپنی رحمت خاصہ سے دور رکھے تو اس کے لئے کوئی ہادی نہیں جو اس کو راہ ہدایت پر لائے بعض لوگ اپنی جہالت سے ایسا کہا کرتے ہیں کہ ہمیں کیا ہدایت نہیں تو نہ سہی ہمارا کیا نقصان ؟ ایسے لوگ غور کریں کہ بھلا جو شخص اپنے آپ کو قیامت کے روز جہنم کے برے عذاب سے بچا لے گا یعنی اعمال صالحہ کی برکت سے دوزخ سے بچ جائے گا۔ ایسے نازک وقت میں ایسا آدمی اور جو ایسے نہیں بلکہ بدکاریوں کی وجہ سے ظالم ہیں برابر ہوں گے؟ حالانکہ ظالموں کو یہ کہا جائے گا کہ جو کچھ تم دنیا میں کرتے رہے ہو اس کا بدلہ تم یہاں پائو اور عذاب چکھو اے مسلمانو ! سنو ! ان سے پہلے لوگوں نے بھی احکام الٰہی کی تکذیب کی تھی پھر ایسی جگہ سے ان پر عذاب آیا جہاں سے انکو گمان بھی نہ تھا۔ پھر اللہ نے ان کو دنیا ہی میں عذاب چکھایا اور ابھی آخرت کا عذاب سب سے بڑا ہے کاش وہ اس کو جانتے ہوتے اور سنو ! ہم (اللہ) نے لوگوں کی ہدایت کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثالیں بتلائی ہیں تاکہ وہ نصیحت پائیں یہ قرآن صاف عربی زبان میں اتارا ہے تاکہ لوگ اس کی وجہ سے پرہیزگار بنیں مگر لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے اس لئے اللہ تعالیٰ ایک مثال سناتا ہے۔ ایک غلام ایسا ہے جس میں بہت سے شریک مساوی حصہ دار ہیں اور اس کے مقابلہ میں ایک شخض صرف ایک ہی کا غلام ہے۔ پہلا غلام بہتوں کا محکوم ہے۔ ہر ایک اس پر حکم چلاتا ہے بعض اوقات آن واحد میں اس پر مختلف احکام جاری ہوتے ہیں اور وہ بے چارہ حیران سرگردان رہ جاتا ہے اور قہردرویش بجان وردیش کی مثال اس پر صادق آتی ہے دوسرا غلام محض ایک ہی کی ملک ہے چاہے اس پر حکم کرے یا نہ کرے کیا یہ دونوں غلام حالت میں ایک سے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ بعینہ یہی کیفیت ہے موحد اور مشرک کی۔ الحمد للہ کہ اسلام ہر طرح صحیح اور مدلل ہے مگر بہت سے لوگ اس کی حققتی نہیں جانتے اسی لئے بڑی بھاری غلطی ان کو لگتی ہے جب سنتے ہیں کہ نبی اللہ کا نائب ہے تو وہ اپنی نادانی سے خیال کر بیٹھتے ہیں کہ یہ بھی مثل اللہ کے دائم حی القیوم ہوگا حالانکہ یہ خیال سرے سے غلط ہے نبی کی نیابت پیغام رسانی میں ہے ذات وصفات میں نہیں اس لئے ہم اعلام کرتے ہیں کہ اے نبی ! بے شک تو بھی مر جائے گا اور وہ بھی مر جائیں گے پھر تم سب لوگ قیامت کے روز اپنے پروردگار کے حضور باہم جھگڑو گے یعنی تمہارا باہمی مقابلہ ہوگا اس مقابلہ میں کیا ہوگا؟ یہی کہ مشرک موحدوں کو اور موحد مشرکوں کو تھوڑی دیر کے لئے الاہنے دیں گے اور بس ورنہ فیصلہ تو اللہ کے ہاتھ ہوگا اس فیصلہ کا خلاصہ یہی ہوگا کہ اللہ کی باتوں کو نہ ماننے والے سزا یاب ہوں گے۔