سورة الأحزاب - آیت 50

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! ہم نے آپ کے لئے آپ کی ان بیویوں کو حلال (40) کردیا ہے جن کی مہر آپ نے ادا کردیا ہے، اور ان لونڈیوں کو بھی جو اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے اور آپ کی چچا کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی، اور اس مسلمان عورت کو بھی جو اپنے آپ کو نبی کے لئے ہبہ کر دے، اگر نبی اس سے شادی کرنی چاہیں، یہ حکم آپ کے لئے خاص ہے، عام مسلمانوں کے لئے نہیں ہے، ہم نے ان کی بیویوں اور ان کی لونڈیوں کے بارے میں ان پر جو حکم عائد کیا ہے، اس کا ہمیں پورا علم ہے، تاکہ آپ کو کوئی تکلیف نہ ہو، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(50۔51) اے نبی ! دیکھ تیری بیویاں جن کو تو نے حق مہر دیا ہے اور تیری لونڈیاں جو غنیمت میں اللہ نے تجھے رحمت کی تھیں تیرے چچا کی بیٹیاں تیری پھوپھی کی بیٹیاں تیرے ماموں کی بیٹیاں تیری خالائوں کی بیٹیاں جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی تھی اور ان کے علاوہ جو ایماندار عورت اپنا نفس نبی کو ہبہ کر دے یعنی نکاح میں دنیا چاہے بشرطیکہ نبی اس سے نکاح کرنا چاہے یہ سب کی سب ہم نے تیرے لئے بطریق نکاح حلال کی تھیں یہ بظاہر بے تعداد نکاح کرنے کی اجازت خاص تیرے لئے تھی اور مسلمانوں کے لئے نہیں کیونکہ وہ تیری طرح قدسی نفس نہیں ان کیلئے انکی بیویوں اور انکی لونڈیوں کے متعلق جو ہم نے حکم دے رکھے ہیں ان کو ہم خوب جانتے ہیں ان حکموں کا خلاصہ یہ ہے کہ حتی المقدور ایک ہی بیوی پر قناعت کریں اور اگر زیادہ کی ضرورت ہو تو محدود کریں علاوہ ان کے ان میں عدل و انصاف نہ کرسکیں تو متعدد نکاح نہ کریں مگر اے نبیٔ تو ان سب قیود سے بری ہے تاکہ تجھ پر کسی طرح کی تنگی نہ ہو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا رحم کرنیوالا ہے اس کی بخشش اور رحمت اسی کے متقاضی ہے کہ اپنے فرمانبرداروں پر من وجہ تخفیف کرے اسی تخفیف کا نتیجہ ہے کہ تجھے اجازت تھی کہ ان ازواج میں سے جس کو تو چاہے کچھ مدت تک الگ کر دے اور جس کو چاہے اپنے پاس بلا لے اور جن کو تو نے کسی وقت عتاب سے الگ کیا ہو ان میں سے بھی کسی کو حسب ضرورت طلب کرلے تو تجھ پر کسی قسم کا گناہ نہیں غرض تو اس میں آزاد اور مختار ہے یہ تیری آزادی اس لئے ہے کہ اس سے ان سب کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور کسی طرح غمگین نہ ہوں اور جو کچھ بھی تو ان کو دے اس پر سب راضی رہیں کیونکہ جب توقع ہی اٹھ گئی غالب کیا کسی کا گلہ کرے کوئی جب انکو اپنے استحقاق کا گھمنڈ نہ ہوگا تو کم و بیش عطیے پر بھی راضی رہیں گی اور اللہ کو تمہارے دلوں کے خیالات سب معلوم ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا بڑے علم والا ہے باوجود جاننے کے گنہگار بندوں کو مواخذہ نہیں کرتا