سورة العنكبوت - آیت 61

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا (٣٦) کیا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو کس نے اپنے حکم کا تابع بنا رکھا ہے، تو وہ کہیں گے : اللہ، تو پھر وہ کہاں بہکے جا رہے ہیں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(61۔69) اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمان و زمین کس نے پیدا کئے ہیں کس نے سورج اور چاند کو تمہارے کام میں لگا رکھا ہے تو اس سوال کے جواب میں فورا کہیں گے کہ اللہ نے پھر کدھر کو بہکائے جاتے ہیں اور سنو ! اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے رزق فراخ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے یہ نہ سمجھو کہ وہ بے خبری میں ایسا کرتا ہے بے شک اللہ تعالیٰ ہر ایک چیز کو جانتا ہے جو جس لائق ہوتا ہے اس کو دیتا ہے اس کے علم ہی کا مقتضا ہے کہ اس نے دنیا کا انتطام ایسا باقاعدہ کر رکھا ہے کہ اس سے اچھا ممکن نہیں بارش ہے تو باقاعدہ ہے دھوپ ہے تو باقاعدہ اسی لئے تو یہ لوگ بھی قائل ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ہر ایک کام بانظام ہے اگر تو ان کو پوچھے کہ کون اوپر کی طرف سے پانی اتار کر زمین کو خشک ہونے کے بعد تروتازہ کردیتا ہے تو فورا کہیں گے کہ اللہ ہی کرتا ہے اے نبی ! تو یہ سن کر کہیو الحمد للہ سب تعریفیں اللہ ہی کو ہیں کہ باوجود شرک و کفر کے تم لوگ بھی اس بات کے قائل ہو کہ سب انتظام اللہ کے ہاتھ میں اس سے زیادہ ثبوت اور کیا چاہئے لیکن ان میں کے بہت سے نہیں سمجھتے کہتے کیا ہیں اور کرتے کیا؟ تعجب ہے کہ اس پر بھی غور نہیں کرتے کہ یہ دنیا کی زندگی صرف چند روزہ کھیل و کود ہے جس کا نتیجہ اخر کار یہ ہوتا ہے کہ خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا اسی لئے جو لوگ اس دنیا کے نشیب و فراز کو دیکھتے ہیں وہ اس نتہج پر پہنچ جاتے ہیں ؎ لہ ملک ینادی کل یوم لدوا للموت وابنوا لخراب فرشتہ روز کرتا ہے منادی چار طرفوں پر محلاں اونچیاں والے ترا گوریں ٹھکانہ ہے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ آخرت کے گھر کی زندگی ہی اصل زندگی ہے کاش کہ یہ لوگ یہی اس کو جانیں اگر یہ لوگ اس بات کو دل سے جانیں تو ایک دم میں سیدھے ہوجائیں ان کو معلوم ہوجائے کہ ؎ جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے مگر صحت وعافیت میں ان کی بلا کو بھی یہ خبر نہیں البتہ جب کسی تکلیف میں پھنستے ہیں تو پھر سب کچھ بھول جاتے ہیں دیکھو جب یہ لوگ بیڑیوں پر سوار ہوتے ہیں اور بیڑے بھنور میں پھنس جاتے ہیں تو اللہ کی فرمانبرداری کا اظہار کرتے ہوئے اخلاص مندی سے اسی کو پکارتے ہیں گویا اقرار کرتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی مشکل کشا نہیں ہے یہ تو ان کی اس وقت کی حالت ہے جب وہ دریا میں ڈوبنے کو ہوتے ہیں پھر جب اللہ تعالیٰ ان کو نجات دے کر خشکی پر پہنچاتا ہے تو فورا شرک کرنے لگ جاتے ہیں تاکہ جو نعمتیں ہم (اللہ) نے ان کو دی ہیں ان کی نا شکری کریں اور چند روزہ دنیا میں بے فکر مزے اڑائیں کیونکہ عیش پسندوں کے خیال میں اللہ کی حکومت کا خیال بی عیش میں خلل انداز ہے پس جب ان کا یہ حال ہے تو خود ہی جان جائینگے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور اگر کہو کہ تم اسلام سے ایسے کیوں متنفر ہو تو کہتے ہیں کہ ہم متنفر نہیں مگر ہمیں ڈر ہے کہ مسلمان ہونے سے ہم کو مخالف لوگ تکلیف شدید پہنچائیں گے کیا یہ دیکھتے نہیں کہ ہم (اللہ) نے حرم کو امن والا بنایا ہے کسی کی مجال نہیں کہ باپ کے قاتل کو بھی یہاں پر کچھ کہہ سکے اور ان کے ارد گرد میں لوگ لوٹے جاتے ہیں کیا پھر بھی یہ لوگ بیہودہ اور بے بنیاد چیزوں پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمت سے انکار کرتے ہیں پس یاد رکھو کہ یہ بڑا سنگین ناقابل معافی جرم ہے اور اس کے علاوہ بعض لوگ تو یہاں تک ترقی کر گئے ہیں کہ اپنی بے سمجھی سے اللہ کے رسول کو کہتے ہیں کہ اس نے اللہ کی نسبت جھوٹ افترا کر رکھا ہے جو کہتا ہے کہ مجھے وحی ہوتی ہے حالانکہ وحی یا الہام کوئی نہیں کیا یہ جانتے نہیں کہ جو کوئی اللہ پر جھوٹ افترا کرے کہ معمولی آدمی ہو کر نبوت کا مدعی ہو یا اللہ کی طرف سے آئی ہوئی حق بات جب اس کو پہنچے تو اس کو جھٹلائے اس سے بھی کوئی بڑا ظالم ہے؟ کوئی نہیں کیا ایسے بے ایمانوں کا جو اللہ پر افترا کریں یا اس کے حکموں کی تکذیب کریں جہنم میں ٹھکانہ نہیں ہیبے بیشک ہے یہ تو انجام ان بے ایمانوں کا ہے جو ہمارے حکموں کا خلاف کرتے ہیں اور جو لوگ ہماری راہ میں کوشش کرتے ہیں ہر وقت اسی فکر میں رہتے ہیں کہ جس طرح بن پڑے ہمیں راضی کریں ہماری نارضامندی کا ہر وقت ان کو غم رہتا ہے ہم بھی ان کو اپنی خوشنودی کی راہیں بتلاتے ہیں یعنی توفیق خیر ان کے ساتھ رفیق حال رہتی ہے انکے دل میں ہر آن یہ خیال مضبوطی کے ساتھ جما رہتا ہے بلکہ دن بدن ترقی کرتا ہے اور یہ سب نتیجہ اس بات کا ہوتا ہے کہ ہم (اللہ) نیک بختوں کے ساتھ ہوتے ہیں ان کو توفیق خیر بخشتے ہیں اللھم وفقنا لما تحب وترضیٰ