سورة الشعراء - آیت 176

كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ایکہ کے رہنے والوں (٤٥) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا تھا۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(176۔191) اسی طرح ایکہ کے بن والوں یینہ قوم شعیب نے رسولوں کو جھٹلایا تھا جب ان کو شعیب ٖنے کہا کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے بے شک میں تمہارے لئے رسول امین ہوں اللہ کے احکام سناتا ہوں اس کے حکموں میں پہلا حکم یہ ہے کہ اللہ کا خوف دل میں رکھو پس اللہ سے ڈرو اور میری تابع داری کرو دیکھو میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو صرف اللہ رب العالمین کے پاس ہے تم اتنا نہیں سوچتے کہ میں تمہارا بے لاگ خیر خواہ ہوں اور کسی طرح کی تم سے مجھ کو طمع نہیں پھر بھی منہ چڑائے جاتے ہو غور نہیں کرتے اس مذہبی حکم کے بعد اخلاقی حکموں میں پہلا حکم یہ ہے کہ ماپ تول وغیرہ پورا کیا کرو اور کم دینے والے نہ بنو سیدھی ترازو سے وزن کیا کرو اور لوگوں کے مال کم نہ دیا کرو اور خلاف شریعت الہیہ عمل کر کے ملک میں فساد نہ پھیلائو اور اللہ سے ڈرتے رہو جس نے تم کو اور پہلی مخلوق کو پیدا کیا کیا تمہیں اصل نفع کافی نہیں ! وہ بولے ہمارے خیال میں تو یہ آتا ہے کہ کسی نے تجھ پر جادو کردیا ہے ورنہ اس سے پہلے تو ایسی بہکی بہکی باتیں نہ کرتا تھا اور اس میں بھی شک نہیں کہ تو ہماری طرح کا ایک آدمی ہے پھر بھلا کونسی بات تجھ میں زیادہ ہے جو تو نبوت کا دعوے دار بنتا ہے اور ہم کو ماتحت بنانا چاہتا ہے اس لئے ہم تو تجھے جھوٹا جانتے ہیں پس اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادے یا جو کچھ تجھ سے ہوسکتا ہے کر گذر شعیب نے کہا میرا پروردگار تمہارے کاموں کو خوب جانتا ہے وہ جو کچھ مناسب جانے گا تم سے کرے گا غرض وہ شعیب کو جھٹلاتے ہی رہے پس آخر انکو سایہ دار دن میں عذاب نے آدبایا یعنی ایک روز بادل کثرت سے ان پر آئے وہ سمجھے کہ بارش ہوگی مگر آخر ثابت ہوا کہ وہ بڑے دن یعنی قیامت کا سا عذاب تھا جس سے سب لوگ تباہ ہوئے بے شک اس واقعہ میں ایک بڑی نشانی ہے مگر بہت سے لوگ ان میں سے ایمان نہیں لاتے نہ سچائی کو قبول کرتے ہیں اور تیرا پروردگار بہت غالب بڑا رحم کرنے والا ہے