سورة الشعراء - آیت 3

لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

شاید آپ اپنی جان ہلاک (٢) کرلیں گے اس غم میں کہ کفار ایمان نہیں لاتے ہیں۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(3۔9) پس تو ان کی تعمیل میں سر گرم رہ اور جو نہ مانے اس کی طرف التفات نہ کر شاید تو اس غم میں کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے خودکشی کرلے گا تجھے ان کی فکر کیا پڑی ہے ان کو اللہ کے سپرد کر اور یہ جان رکھ کہ اگر ہم چاہیں تو آسمان سے کوئی ایسا نشان ان پر اتاریں کہ ان کی گردنیں اس کے سامنے جھک جائیں۔ ایسی کوئی آفت بھیج دیں کہ کوئی بات نہ بن پڑے اور اب تو ان کی یہ حالت ہے کہ جو کچھ بھئی نئی نصیحت اللہ مہربان کی طرف سے بذریعہ قرآن ان کو پہونچتی ہے اس سے روگردانی کر جاتے ہیں سو اب تو انہوں نے صاف صاف ہماری فرستادہ کتاب کو جھٹلایا ہے پس جن باتوں پر یہ ہنستے ہیں ان کی صحیح صحیح خبریں ان کے پاس عنقریب آجائیں گی اس وقت جانیں گے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟ یہ جو اللہ کے آثار قدرت سے انکار کرتے ہیں یا انہوں نے زمین کی طرف کبھی نظر نہیں کی کہ کیا کیا عمدہ عمدہ اقسام کی چیزیں ہم نے اس میں پیدا کی ہیں کچھ شک نہیں کہ اس میں اللہ کی قدرت کی ایک بڑی دلیل ہے لیکن ان میں کے بہت سے لوگ ایمان نہیں لائے محض ضد پر اڑے بیٹھے ہیں اور بے شک تیرا پروردگار چونکہ بڑا غالب اور بڑا رحم کرنیوالا ہے اس لئے وہ جلدی نہیں پکڑتا