وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْمَلَائِكَةُ أَوْ نَرَىٰ رَبَّنَا ۗ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوا فِي أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْا عُتُوًّا كَبِيرًا
اور جو لوگ ہماری ملاقات کا یقین (٩) نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں بھیج دیئے گئے (جو محمد کی نبوت کی گواہی دیتے) یا ہم اپنے رب کو کیوں نہیں دیکھ لیتے ہیں، انہوں نے اپنے دلوں میں اپنے آپ کو بڑا سمجھ لیا ہے اور بڑی سرکشی پر تل گئے ہیں۔
دیکھو تو جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے یعنی قیامت کے منکر ہیں رسول کے کافر ہیں وہ کہتے ہیں یہ شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کہتا ہے کہ مجھ پر فرشتے آتے ہیں ہم پر فرشتے کیوں نہیں آئے ہم تو تب مانیں گے کہ ہم پر بھی فرشتے آئیں یا ہم بچشم خود اپنے پروردگار کو دیکھیں اس شخص میں کیا برتری اور فضیلت ہے کہ اس پر فرشتے آتے ہیں اور ہم نہیں دیکھتے حقیقت میں یہ لوگ اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھے بیٹھے ہیں اور مقررہ حدود انسانیت سے بہت آگے بڑھ گئے ہیں انہیں اتنی بھی خبر نہیں کہ کلاہ خسردی دتاج شاہی بہرکل کے رسد حاشا وکلا