تَبَارَكَ الَّذِي إِن شَاءَ جَعَلَ لَكَ خَيْرًا مِّن ذَٰلِكَ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُورًا
بے شمار خیر و برکت والا وہ اللہ جو اگر چاہے تو آپ کے لیے ان باغوں سے بہتر (٦) مہیا کردے (جن کا ذکر کفار کرتے ہیں) ایسے باغات جن کے نیچے نہریں جاری ہوں، اور آپ کو بہت سے عالیشان محل عطا کردے۔
(10۔16) یہ جو کچھ بھی کہتے ہیں محض عناد سے کہتے ہیں ورنہ یہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بڑی برکت والا ہے اگر چاہے تو تیرے لئے اس باغ سے جس کی یہ لوگ درخواست کرتے ہیں بہتر کئی ایک باغ بنا دے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں اور تیرے لئے بڑے بڑے محل بنوا دے جو بادشاہوں کے ہاں بھی نہ ہوں مگر ان کو کیا معلوم کہ قدرت اور ہے حکمت اور ہے اس لئے گو اللہ قادر ہے مگر اس کے ہاں قانون حکمت اور ہے بس یہ لوگ اس قانون ہی کو نہیں بلکہ قیامت کی گھڑی کو جھوٹ جانتے ہیں اور قیامت کی گھڑی یعنی جزا سزا کو جھٹلانے والوں کیلئے ہم نے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جب یہ اس کو دور سے دیکھیں گے تو اس کا جوش و خروش اور ہیبت ناک آواز سنیں گے اور جب ہاتھ پیر جکڑے ہوئے اس میں کسی تنگ مکان کے اندر ڈالے جائیں گے تو وہاں موت کو پکاریں گے کہ ہائے موت تو کسی طرح آجائے تو ہم چھوٹ جائیں جواب ملے گا کہ آج تم ایک موت نہ مانگو ایک سے تو تمہاری جان کیا نکلے گی ایسی دکھی جانوں کیلئے بہت موتیں مانگو تاکہ بہت سی موتیں مل کر شاید تمہارا کام پورا کرسکیں یہ بات بھی تو ان کو ایک حسرت دلانے کیلئے ہوگی ورنہ وہاں نہ ایک موت کام آئے گی نہ متعدد موتیں مار سکیں گی اے نبی ! تو ان سے کہہ کیا یہ دوزخ کی مصیبت بہتر ہے یا ہمیشہ کے باغ جو متقیوں کو وعدہ دئیے گئے ہیں جو ان کی نیکیوں کی جزا اور آخری ٹھکانہ ہوگا جو چاہیں گے ان کو وہاں ملے گا ہمیشہ ان نعمتوں میں رہیں گے یہ وعدہ کچھ ایسا ویسا نہیں بلکہ تیرے پروردگار کے ذمہ مانگے جانے کے لائق ہے بندوں کو چاہئے کہ اپنی دعائوں میں کہا کریں اے اللہ جو وعدہ تو نے اپنے رسولوں کی معرفت ہم سے کیا ہے وہ ہم کو مرحمت فرما