وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ
اور جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کی تہمت (٥) لگائیں اور ان کے پاس ان کے سوا کوئی گواہ نہ ہو، تو ایسا آدمی اللہ کی قسم کھا کر چار مرتبہ گواہی دے کہ وہ بیشک اپنی بات میں سچا ہے۔
(6۔10) سنو ! ابھی ایک قسم کی تہمت باقی ہے بعض لوگ غصے میں بے خود ہو کر اپنی بیویوں کو زنا کی تہمت لگادیا کرتے ہیں حالانکہ ثبوت اس کا کچھ نہیں ہوتا تو پس ان کا حکم یہ ہے کہ جو لوگ اپنی بیویوں کو زنا کی تہمت لگائیں اور بجز اپنے ان کے پاس چار گواہ موجود نہ ہوں جن سے مقدمہ کا ثبوت ہوسکے تو قاضی کے روبرو کھڑے کرکے ان میں ہر ایک سے یعنی جس نے تہمت لگائی ہے چار دفعہ اللہ کے نام کی حلفیہ شہادت لی جائے کہ بے شک وہ اس دعویٰ میں راست بازوں سے ہے یعنی یوں کہے کہ اللہ کی قسم میں سچ کہتا ہوں کہ واقعی میں نے اس اپنی بیوی کو زنا کرتے پایا میں اس بیان میں سچا ہوں اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ مجھ پر اللہ کی لعنت ہو اگر میں جھوٹا ہوں یعنی پانچویں دفعہ ان لفظوں سے شہادت دے کہ اگر میں اس بیان میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو ان پانچوں شہادتوں یا اقراروں کے بعد عورت کی نوبت ہے پس اگر اس نے اقرار کرلیا کہ واقعی مجھے یہ بدکاری ہوئی ہے تو زنا کی سزا ملے گی اور اگر اقرار نہ کیا تو اس عورت سے اس طرح سزا ٹل سکتی ہے کہ وہ بھی چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر شہادت دے کہ وہ میرا خاوند یعنی مدعی جھوٹا ہے میں نے ہرگز یہ قصور نہیں کیا اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اگر یہ اپنے دعوے میں سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو پھر قاضی ان میں ہمیشہ کیلئے تفریق کرادے اور دونوں کو حکم دے کہ جائو اپنے اپنے گھروں میں رہو تمہارا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم مسلمانوں پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حال پر بڑا ہی مہربان اور نہایت حکمت والا ہے اگر یہ باتیں نہ ہوتیں تو تمہیں ایسی راستی اور دانائی کی مفید مفید باتیں اور قوانین کون سکھلاتا