يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اے آدم کے بیٹو ! ہم نے تمہارے لیے لباس (15) اتارا ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو پردہ کرتا ہے اور وسیلہ زینت بھی ہے اور پرہیزگاری کا لباس ہی بہترین ہے۔ یہ لباس اللہ کی نشانیوں میں سے ہے، تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں
بنا بریں فرمایا : ﴿وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ﴾”اور جو تقویٰ کا لباس ہے وہ سب سے اچھا ہے۔“ یعنی تقویٰ کا لباس، حسی لباس سے بہتر ہے۔ کیونکہ لباس تقویٰ بندے کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے کبھی پرانا اور بوسیدہ نہیں ہوتا اور لباس تقویٰ قلب و روح کا جمال ہے۔ رہا حسی اور ظاہری لباس تو اس کی انتہا ہے کہ یہ ایک محدود وقت کے لئے ظاہری ستر کو ڈھانپتا ہے یا انسان کے لئے خوبصورتی کا باعث بنتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کا اور کوئی فائدہ نہیں۔ نیز فرض کیا یہ لباس موجود نہیں تب زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اس کا ظاہری ستر منکشف ہوجائے گا جس کا اضطراری حالت میں منکشف ہونا نقصان دہ نہیں اور اگر لباس تقویٰ معدوم ہوجائے تو باطنی ستر کھل جائے گا اور اسے رسوائی اور فضیحت کا سامنا کرناپڑے گا۔ ﴿ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴾ ” یہ نشانیاں ہیں اللہ کی قدرت کی، تاکہ وہ غور کریں“ یعنی یہ مذکورہ لباس جس سے تم ایسی چیزوں کو یاد کرتے ہو جو تمہیں نفع و نقصان دیتی ہیں اور اس ظاہری لباس سے تم اپنے باطن کی ستر پوشی میں مدد لیتے ہو۔