قَالَ اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ
اللہ نے فرمایا کہ تم سب نیچے (14) چلے جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے، اور تمہارے لیے زمین میں ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور ایک وقت مقرر تک فائدہ اٹھانے کا موقع ہے
یعنی اللہ تعالیٰ نے آدم اور حوا کو جمع کے صیغے کے ساتھ مخاطب کر کے نیچے اترنے کا حکم دیا، کیونکہ ابلیس تو اس سے قبل اتارا جا چکا تھا، پھر سب زمین کی طرف اتارے گئے۔ آدم و حوا علیہما السلام کے ساتھ ابلیس کو بھی بتکرار حکم دیا گیا تاکہ معلوم ہو کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے، کیونکہ ابلیس انسان سے کبھی جدا نہیں ہوتا بلکہ ہر وقت ساتھ رہتا ہے اور اولاد آدم کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ ﴿ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ﴾ کا جملہ (اِهْبِطُوا) کی ضمیر سے حال ہونے کی بنا پر نصب کے مقام پر ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم و حو علیہما السلام اور شیطان سے کہا کہ سب جنت سے نکل کر زمین پر اتر جاؤ درآں حالیکہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو زمین پر تمہارا ٹھکانا ہے، اس وقت تک، جب تک تمہارا زمین میں رہنا مقدر ہے۔