سورة الاعراف - آیت 20

فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تو شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ پیدا کیا، تاکہ ان کے بدن کا جو حصہ (یعنی شرمگاہ) ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا اسے دونوں کے سامنے ظاہر کردے، اور کہا کہ تمہارے رب نے تمہیں اس درخت سے اس لیے روکا ہے کہ کہیں تم دونوں فرشتہ نہ بن جاؤ، یا جنت میں ہمیشہ رہنے والوں میں سے نہ بن جاؤ

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ ﴾ ”تم کو نہیں روکا تمہارے رب نے اس درخت سے، مگر اس لئے کہ کہیں تم ہوجاؤ فرشتے“ یعنی فرشتوں کی جنس میں سے﴿ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ ﴾” یا ہوجاؤ ہمیشہ رہنے والوں میں سے“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسری آیت میں اس کا قول ذکر فرمایا : ﴿ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَىٰ﴾(طہ : 20؍120) ” کیا میں تجھے ایسا درخت بتاؤں جس کا پھل ہمیشہ کی زندگی عطا کرے اور ایسا اقتدار جو کبھی زائل نہ ہو۔ “