وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ
اور ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو ابلیس کے علاوہ سبھوں نے سجدہ کیا، وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ ہوسکا
اللہ تبارک و تعالیٰ بنی آدم سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے : ﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ﴾ ” اور ہم نے تمہیں پیدا کیا“ یعنی تمہارے جد امجد آدم کی اصل اور اس کے مادے کی تخلیق کی، جس سے تم سب پیدا کئے گئے ﴿ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ﴾” پھر تمہاری صورت شکل بنائی۔“ پھر ہم نے تمہیں بہترین صورت اور بہترین قامت عطا کی۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھائے جس سے اس کی باطنی صورت کی تکمیل ہوئی، پھر باعزت فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کے اکرام و احترام اور اس کی فضیلت کے اعتراف کے طور پر اسے سجدہ کریں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی ﴿فَسَجَدُوا﴾” پس انہوں نے سجدہ کیا۔“ یعنی تمام فرشتوں نے سجدہ کیا ﴿إِلَّا إِبْلِيسَ ﴾ مگر ابلیس نے تکبر اور خودپسندی کی بنا پر سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔