سورة الاعراف - آیت 8
وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ ۚ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اس دن اعمال کا وزن (6) کیا جانا برحق ہے، پس جن کے اعمال کا پلہ بھاری ہوگا وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
پھر اعمال کی جزا بیان فرمائی۔ یعنی قیامت کے روز اعمال کا زن عدل و انصاف کیساتھ کیا جائے گا۔ کسی بھی لحاظ سے کسی پر کوئی ظلم نہ ہوگا ﴿فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ ﴾ ” تو جن لوگوں کے وزن بھاری ہوں گے۔“ یعنی جن کی نیکیوں کا پلڑا برائیوں کے پلڑے سے بھاری ہوگا﴿فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ ” تو وہی نجات پانے والے ہوں گے۔“ یہی لوگ ہیں جو ناپسندیدہ امور سے نجات حاصل کریں گے اور اپنے محبوب امور کو پالیں گے جن کو بہت بڑا نفع اور دائمی سعادت حاصل ہوگی۔