سورة البقرة - آیت 88

وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں پر غلاف (١٤٠) پڑا ہے، بلکہ ان کے کفر کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت بھیج دی ہے، اس لیے وہ بہت کم ایمان لائیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب آپ ان کو ایمان کی دعوت دیتے ہیں تو یہ لوگ معذرت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ (ہمارے دل غلاف میں لپٹے ہوئے ہیں۔) یعنی ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں اس لیے ہم تمہاری بات کو سمجھ نہیں سکتے۔ گویا یہ ان کے گمان کے مطابق عدم علم کا عذر ہے اور یہ ان کا جھوٹ ہے بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿بَل لَّعَنَهُمُ اللَّـهُ﴾یعنی وہ اپنے کفر کے سبب سے ملعون اور دھتکارے ہوئے ہیں۔ اس لیے ان میں سے بہت ہی قلیل لوگ ایمان لائیں گے، یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ ان کا ایمان بہت ہی قلیل ہے اور ان کا کفر بہت زیادہ ہے۔