قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
جن لوگوں نے اپنی اولاد (140) کو بے وقوفی سے بغیر جانے سمجھے قتل کردیا انہوں نے نقصان اٹھایا، اور (ان لوگوں نے بھی خسارہ اٹھایا) جنہوں نے اللہ کی دی ہوئی روزی کو اللہ پر افترا پردازی کرتے ہوئے اپنے اوپر حرام بنا لیا یقینا وہ لوگ گمراہ ہوگئے، اور وہ راہ راستہ پر چلنے والے نہیں تھے
اگر اللہ تبارک و تعالیٰ ان کو ان اعمال سے روکنا اور ان کے اور ان افعال قبیحہ کے درمیان حائل ہونا چاہتا اور اگر وہ چاہتا کہ ماں باپ اپنی اولاد کو قتل نہ کریں تو وہ کبھی قتل نہ کرتے۔ مگر یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ وہ ان کو مہلت دینے کے لئے ان کے اور ان کے اعمال کے درمیان سے ہٹ جائے اور ان کے اعمال کی پروا نہ کرے۔ اس لئے فرمایا : ﴿فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ ﴾ ” تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔“ یعنی ان کو ان کے جھوٹ اور افترا کے ساتھ چھوڑ دیں او ان کے بارے میں غم زدہ نہ ہوں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔