ثُمَّ أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر تمہارا حال یہ ہے کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو، ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف گناہ اور ظلم کے طور پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آتے ہیں تو فدیہ دے کر ان کو چھڑا لیتے ہو، حالانکہ ان کو (ان کے گھروں سے) نکالنا ہی تمہارے اوپر حرام تھا، کیا تم لوگ اللہ کی کتاب کے بعض حصوں کو مانتے ہو، اور بعض کا انکار کرتے ہو، پس تم میں سے جو کوئی ایسا کرے گا، اس کا بدلہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہوگی، اور قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی طرف ان کا رخ موڑ دیا جائے گا اور اللہ تمہارے کرتوتوں سے غافل نہیں ہے
پس ان لوگوں نے آخری بات پر تو عمل کیا اور پہلی دو باتوں کو نظر انداز کردیا۔ چنانچہ ان کے رویئے پر اللہ تعالیٰ نے نکیر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ﴾ ” کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو“ اس سے مراد ہے قیدیوں کی رہائی کے لیے فدیہ دینا ﴿وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ﴾” اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو“ اس سے مراد ہے ایک دوسرے کو قتل کرنا اور ایک دوسرے کو گھروں سے نکالنا۔ آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اوامر پر عمل کیا جائے اور اس کی نواہی سے اجتناب کیا جائے۔ نیز یہ کہ تمام مامورات ایمان میں شمار ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا﴾ ” تم میں سے جو بھی ایسا کرے گا، اس کو اس کی سزا دنیا میں رسوائی کے سوا کوئی اور نہیں ملے گی۔“ اور اس رسوائی کا انہیں سامنا کرنا پڑا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں رسوا کیا اور ان پر اپنے رسول کو غلبہ عطا کیا۔ ان میں سے کسی کو قتل کردیا گیا اور کسی کو غلام بنا لیا گیا اور کسی کو جلا وطن کردیا گیا۔ ﴿َيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ﴾ ”اور قیامت کے روز سخت عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ یعنی قیامت کے روز کا عذاب دنیا کے عذاب سے بھی بڑھ کر ہوگا۔﴿ وَمَا اللَّـهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔ “