سورة الانعام - آیت 119

وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تم وہ جانور کیوں نہیں کھاؤ گے جس پر اللہ کا نام (114) لیا گیا ہو، اور اس نے تو وہ چیزیں تمہاری خاطر تفصیل سے بیان کردی ہیں جنہیں تم پر حرام کردی ہیں، سوائے اس کے جسے کھانے پر تم بے حد مجبور ہوجاؤ، اور بے شک بہت سے لوگ بغیر علم کے لوگوں کو اپنی خواہشات کے مطابق گمراہ کرتے ہیں، بے شک آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے بہت سے لوگوں سے ڈراتے ہوئے فرمایا :﴿وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم ﴾” اور بہت سے لوگ بہکاتے ہیں اپنی خواہشات سے“ یعنی مجرو خواہشات نفس کے ذریعے سے ﴿بِغَيْرِ عِلْمٍ﴾ بغیر کسی علم اور بغیر کسی دلیل کے۔۔۔ پس بندے کو اس قسم کے لوگوں سے بچنا چاہئے اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے سامنے ان کے اوصاف بیان کئے ہیں۔ ان کی علامت یہ ہے کہ ان کی دعوت کسی دلیل اور برہان پر مبنی نہیں ہے اور نہ ان کے پاس کوئی شرعی حجت ہے۔ پس ان کی فاسد خواہشات اور گھٹیا آراء کے مطابق ان کو شبہ لاحق ہوتا ہے۔ پس یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کے بندوں پر ظلم و تعدی کا ارتکاب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اس کے برعکس راہ راست کی طرف راہنمائی کرنے والے ہدایت یافتہ لوگ حق اور ہدایت کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اپنی دعوت کو دلائل عقلیہ و نقلیہ کی تائید فراہم کرتے ہیں اور وہ اپنی دعوت میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے تقرب کے سوا اور کوئی مقصد پیش نظر نہیں رکھتے۔