وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل اور تام ہے، اس کے کلام (112) کو کوئی بدلنے والا نہیں ہے، اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے
پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا ﴿وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا﴾ ” اور آپ کے رب کی بات پوری سچی ہے اور انصاف کی“ یعنی خبر میں صداقت اور اوامرونواہی میں عدل ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب عزیز میں جو خبریں بیان کی ہیں اس سے سچی کوئی خبر نہیں اور اللہ تعالیٰ کے اوامرونواہی سے بڑھ کر کسی حکم میں عدل و انصاف نہیں۔ ﴿لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ﴾” اس کی بات کو کوئی بدلنے والا نہیں“ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت فرمائی ہے اور صدق کی مختلف انواع اور حق کے ذریعے سے ان کو محکم کیا ہے۔ اس لئے ان میں تغیر و تبدل کرنا ممکن نہیں اور نہ اس سے زیادہ خوبصورت کلام وجود میں لایا جاسکتا ہے ﴿وَهُوَ السَّمِيعُ ﴾” اور وہ سنتا ہے“ وہ مختلف زبانوں اور متفرق حاجتوں پر مبنی تمام آوازوں کو سن سکتا ہے ﴿الْعَلِيمُ﴾” جانتا ہے۔“ جس کا علم ظاہر و باطن اور ماضی و مستقبل ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔