وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
اور ہم ان کے دلوں (107) اور ان کی آنکھوں کو (قرآن پر ایمان لانے سے) پھیر دیں گے، جیسا کہ وہ اس پر پہلی بار ایمان نہیں لائے تھے، اور انہیں ان کی سرکشی میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیں گے
﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾ ” اور ہم الٹ دیں گے ان کے دل اور ان کی آنکھیں جیسے کہ ایمان نہیں لائے نشانیوں پر پہلی بار اور ہم چھوڑے رکھیں گے ان کو ان کی سرکشی میں بہکتے ہوئے۔“ یعنی جب ان کے پاس حق کی دعوت دینے والا آیا اور ان پر حجت قائم ہوگئی مگر وہ ایمان نہیں لائے۔ اس پہلی مرتبہ کے انکار کے نتیجے میں ہم ان کو عذاب دیں گے ان کے دلوں کو حق سے پھیر کر، ان کے اور ایمان کے درمیان حائل ہو کر اور صراط مستقیم پر گامزن ہونے کی توفیق سے محروم کر کے۔ یہ بندوں کے ساتھ اس کا عدل اور اس کی حکمت ہے۔ انہوں نے اپنے آپ پر جرم کا ارتکاب کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے دروازہ کھولا مگر وہ اس میں داخل نہیں ہوئے، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ہدایت کا راستہ واضح کردیا، لیکن وہ اس پر گامزن نہ ہوئے۔ اگر اس کے بعد ان کو توفیق سے محروم کردیا گیا تو یہ ان کے احوال کے عین مطابق ہے۔