قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ
آپ کہئے کہ وہی اس پر قادر (60) ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے کوئی عذاب بھیج دے، یا مختلف ٹولیاں بنا کر تمہیں آپس میں الجھا دے اور ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کا مزا چکھا دے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم اپنی نشانیاں کس طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، تاکہ انہیں بات سمجھ میں آجائے
یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ ہر سمت سے تم پر عذاب بھیجنے پر قدرت رکھتا ہے فرمایا : ﴿مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ ﴾ ” تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے“ ﴿أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا ﴾ ” یا تمہیں فرقہ فرقہ کر دے“ یعنی تمہیں مختلف فرقوں میں بانٹ دے ﴿ وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ﴾” اور چکھا دے لڑائی ایک کو ایک کی‘‘ یعنی تمہیں فتنہ میں مبتلا کر دے اور ایک دوسرے کو قتل کرنے لگو۔ پس اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں پر قادر ہے، اس لئے اس کی نافرمانی پر قائم رہنے سے بچو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں عذاب آ لے اور وہ تمہیں تلف کر کے تمہارا نام و نشان مٹا ڈالے۔ اس کے باوجود کہ اس نے آگاہ فرمایا ہے کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے مگر یہ اس کی بے پایاں رحمت کا فیضان ہے کہ اس نے اس امت پر سے اوپر سے پتھر برسنے اور نیچے زمین میں دھنس جانے کے عذاب کو اٹھا لیا ہے۔ اس نے اس امت میں سے جس کسی کو بھی عذاب کا مزا چکھایا ہے تو وہ یہ ہے کہ اس نے ایک دوسرے کو ایک دوسرے کی طاقت کا مزا چکھایا ہے اور ان کو ان سزاؤں کے ساتھ ایک دوسرے پر مسلط کردیا۔ یہ ایک ایسی فوری سزا ہے جسے عبرت پکڑنے والے دیکھ سکتے ہیں اور عمل کرنے والے اسے سمجھ سکتے ہیں۔ ﴿انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ﴾ ” دیکھو ہم آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں“ یعنی ہم ان آیات کو مختلف انواع میں لاتے ہیں اور بہت سے پہلوؤں سے ان کو بیان کرتے ہیں۔ یہ تمام آیات حق پر دلالت کرتی ہیں ﴿لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ﴾ ” تاکہ یہ لوگ سمجھیں۔“ یعنی شاید وہ اس بات کو سمجھ جائیں کہ انہیں کس چیز کی خاطر پیدا کیا گیا ہے۔ نیز حقائق شرعیہ اور مطالب الٰہیہ ان کی سمجھ میں آجائیں۔