قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَٰذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ
آپ کہئے کہ تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں (59) سے کون نجات دیتا ہے، تم اسے گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارتے ہو، اگر اس نے ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی، تو اس کے شکر گذار بندوں میں سے ہوجائیں گے
﴿قُلْ ﴾ ” کہہ دیجیے“ یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والوں اور اس کے ساتھ دوسرے معبودوں کو پکارنے والوں سے، ان کے توحید ربوبیت کے اثبات کو ان کے توحید الوہیت کے انکار پر الزامی دلیل اور حجت بناتے ہوئے کہیے !﴿ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ﴾ ” کون تمہیں نجات دیتا ہے خشکی اور سمندر کی تاریکیوں سے؟“ یعنی جب بحر و بر کی سختیوں اور مشقتوں سے نجات کا کوئی بھی حیلہ تمہیں مشکل نظر آتا ہے تو تم اپنے رب کو گڑ گڑا کر دل کے خشوع و خضوع کے ساتھ اپنی دعا میں اپنی حاجت کے لئے پکارتے ہو اور اپنی اس مصیبت کی حالت میں کہتے ہو:﴿ لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـٰذِهِ﴾ جس میں ہم گرفتار ہیں ﴿لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ ﴾” تو ہم ضرور (اللہ تعالیٰ) کے شکر گزار ہوں گے“ اس کی نعمت کا اعتراف کریں گے اور اس نعمت کو اپنے رب کی اطاعت میں استعمال کریں گے اور اس نعمت کو اس کی نافرمانی میں صرف کرنے سے بچیں گے۔