قُل لَّوْ أَنَّ عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ لَقُضِيَ الْأَمْرُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۗ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِالظَّالِمِينَ
آپ کہئے کہ جس چیز کے لیے تم جلدی (56) کر رہے ہو اگر وہ میرے پاس ہوتی، تو میرے اور تمہارے درمیان معاملہ کا فیصلہ ہوچکا ہوتا، اور اللہ ظالموں کو زیادہ جانتا ہے
﴿ قُل﴾ ان لوگوں سے کہہ دیجیے جو جہالت، عناد اور ظلم کی بنا پر عذاب کے لئے جلدی مچا رہے ہیں ﴿لَّوْ أَنَّ عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ لَقُضِيَ الْأَمْرُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ﴾ ” اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کی تم جلدی کر رے ہو، تو طے ہوچکا ہوتا جھگڑا، میرے اور تمہارے درمیان“ پس میں تم پر عذاب واقع کردیتا۔ اس جلدی مچانے میں تمہارے لئے بھلائی نہیں۔ لیکن تمام تر معاملہ اللہ تعالیٰ کے قبضہ، اختیار میں ہے جو نہایت برد بار اور صبر کرنے والا ہے۔ نافرمان اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور گناہوں کا ارتکاب کرنے والے اس کے سامنے بڑی جرأت سے گناہ کرتے ہیں مگر وہ ان سے درگزر کرتا ہے، ان کو رزق عطا کرتا ہے اور ان کو ظاہری اور باطنی نعمتوں سے بھی نوازتا ہے ﴿وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِالظَّالِمِينَ﴾” اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے“ ان کے احوال میں سے کوئی چیز اس سے چھپی ہوئی نہیں ہے، پس وہ ان کو مہلت دیتا ہے مگر مہمل نہیں چھوڑتا۔