سورة الانعام - آیت 54

وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب آپ کے پاس وہ لوگ (53) آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ کہئے کہ تم پر اللہ کی سلامتی ہو، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کرلیا ہے، یعنی تم میں سے جو کوئی نادانی میں آ کر کوئی گناہ کر بیٹھے گا، پھر اس کے بعد توبہ کرلے گا، اور اپنی اصلاح کرلے گا، تو وہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مطیع مومن بندوں کو دور کرنے سے روک دیا تو ان کفار کے مقابلے میں انہیں اکرام، تعظیم، عزت اور احترام سے پیش آنے کا حکم دیا، چنانچہ فرمایا : ﴿وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ﴾ ”جب آپ کے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو انہیں السلام علیکم کہیں۔“ یعنی جب اہل ایمان آپ کی خدمت میں حاضر ہوں تو آپ ان کو سلام کہیں، ان کو خوش آمدید کہیں۔ سلام و تحیات سے ان کا استقبال کریں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے جود و احسان کی بشارت دیں جو ان کے عزائم اور ارادوں میں نشاط پیدا کرے اور انہیں منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے ہر راستہ اور ہر سبب اختیار کرنے کی ترغیب دیں۔ ان کو گناہوں پر قائم رہنے سے ڈرائیں اور انہیں گناہوں سے توبہ کرنے کا حکم دیں تاکہ وہ اپنے رب کی مغفرت اور اس کے جود و کرم کو پا سکیں۔ ﴿كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ ﴾ ” لکھ لیا ہے تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو جو کوئی کرے تم میں سے برائی، ناواقفیت سے، پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیک ہوجائے“ یعنی (قبولیت توبہ کے لئے) گناہوں کو ترک کرنا، ان کا قلع قمع کرنا، ان پر نادم ہونا اور اعمال کی اصلاح کرنا ضروری ہے، نیز ان امور کی ادائیگی جن کو اللہ تعالیٰ نے واجب قرار دیا ہے اور جو ظاہری اور باطنی اعمال فاسد ہوچکے ہیں۔ ان کی اصلاح کرنا ضروری ہے۔ جب یہ تمام امور موجود ہوں ﴿فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ ” تو بات یہ ہے کہ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو جن امور کا حکم دیا ہے اس کی بجا آوری کے مطاق ان پر اپنی مغفرت اور رحمت کا فیضان کرتا ہے۔