بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِن شَاءَ وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ
بلکہ اسی ذات واحد کو پکاروگے، پس وہ اگر چاہے گا تو اس بلا کو ٹال دے گا جس کی وجہ سے تم اسے پکار رہے تھے، اور تم انہیں بھول جاؤ گے جنہیں اللہ کا شریک بناتے تھے
﴿بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِن شَاءَ وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ ﴾” بلکہ تم صرف اسی کو پکارتے ہو، پھر وہ دور کردیتا ہے اس مصیبت کو جس کے لئے اس کو پکارتے ہو، اگر وہ چاہے اور ان کو بھول جاتے ہو جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو۔“ جب سختیوں کے وقت تمہارا اپنے معبودوں کے بارے میں یہ حال ہے کہ تم ان کو بھول جاتے ہو کیونکہ تمہیں علم ہے کہ وہ نفع و نقصان کے مالک ہیں نہ موت و حیات کے اور نہ وہ قیامت کے روز دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہیں اور تم (اس وقت) نہایت اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہو، کیونکہ تم جانتے ہو کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی نفع و نقصان کا مالک ہے، وہی ہے جو مجبور کی دعا قبول کرتا ہے۔ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ فراخی اور خوشحالی کے وقت تم شرک کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہراتے ہو؟ کیا عقل یا نقل نے تمہیں اس راہ پر لگایا ہے یا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے یا تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹ گھڑ رہے ہو؟