وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ قُلْ إِنَّ اللَّهَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يُنَزِّلَ آيَةً وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور وہ کہتے ہیں کہ س کے رب کی جانب سے اس پو کوئی نشانی (40) کیوں نہیں اتاری گئی ہے، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ بے شک کوئی بھی نشانی نازل کرنے پر قادر ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ کچھ بھی نہیں جانتے
﴿ وَقَالُوا﴾ ”اور کہتے ہیں۔“ یعنی عناد کی وجہ سے رسول کی تکذیب کرنے والے کہتے ہیں : ﴿لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ﴾ ” کیوں نہیں اتاری گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف؟“ یعنی ان کی خواہش کے مطابق نشانیاں نازل کی جائیں جن کا انتخاب وہ اپنی فاسد عقل اور گھٹیا آراء کے ذریعے سے کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ قول نقل فرمایا : ﴿ وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنبُوعًا أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْأَنْهَارَ خِلَالَهَا تَفْجِيرًا أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا﴾(بنی اسرائیل :17؍90۔92)” اور وہ کہتے ہیں کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ تم زمین سے ہمارے لئے چشمہ جاری نہ کر دو، یا تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو اور اس باغ کے بیچوں بیچ نہریں جاری کرو یا جیسا کہ تم دعویٰ کیا کرتے ہو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دو یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لے آؤ۔ “ ﴿قُلْ﴾ان کا جواب دیتے ہوئے کہہ دیجیے !﴿إِنَّ اللَّـهَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يُنَزِّلَ آيَةً ﴾ ” یقیناً اللہ اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے دے“ اس کی قدرت ایسا کرنے سے قاصر نہیں اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ ہر چیز اس کے غلبہ کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے اور اس کی قدرت و تسلط کی اطاعت کئے ہوئے ہے ﴿وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ” لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے“ پس وہ اپنی جہالت اور عدم علم کی بنا پر ایسی نشانیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر وہ نشانیاں ان کے پاس آجائیں تو بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے اور پھر ان پر جلدی سے عذاب نازل کردیا جائے گا۔ جیسا کہ یہ سنت الٰہی ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ بایں ہمہ اگر ان کا مقصود وہ نشانیاں ہیں جو حق کو واضح کر کے راہ حق کو روشن کردیں تو جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہر قسم کی قطعی دلیل اور روشن برہان پیش کرتے ہیں جو اس حق پر دلالت کرتی ہیں جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے، کیونکہ بندہ دین کے ہر مسئلہ میں متعدد عقلی اور نقلی دلائل پاتا ہے کہ اس کے دل میں ادنیٰ سا شک و شبہ باقی نہیں رہتا۔ پس نہایت بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور واضح دلائل کے ساتھ اس کی تائید کی، تاکہ جو کوئی ہلاک ہو دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جو کوئی زندہ رہے، دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔