وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور ان میں سے بعض آپ کی طرف کان لگاتے (28) ہیں، اور ہم نے ان کے دلوں اور سوچ سمجھ کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی ہے، اور ان کے کانوں سے سننے کی قوت چھین لی ہے اور اگر وہ ہر ایک نشانی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ جب آپ کے آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں، اہل کفر کہتے ہیں کہ ٰ یہ (قرآن) تو صرف گذشتہ قوموں کی کہانیوں کا مجموعہ ہے
یعنی ان مشرکین میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کو ان کے بعض داعیے بسا اوقات سننے پر آمادہ کردیتے ہیں مگر یہ سننا قصد حق اور اس کی اتباع سے عاری ہوتا ہے بنا بریں وہ اس سننے سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، کیونکہ ان کا ارادہ بھلائی کا نہیں ہوتا ﴿وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً﴾ ”اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں“ تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو نہ سمجھیں اور اللہ تعالیٰ کا کلام اس قسم کے لوگوں سے محفوظ رہے ﴿وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ﴾ ” اور ان کے کانوں میں ثقل پیدا کردیا ہے۔“ یعنی ان کے کانوں میں بہرا پن اور گرانی ہے، وہ اس طرح نہیں سن سکتے جس سے ان کو کوئی فائدہ پہنچے۔﴿ ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا﴾ ” اور اگر وہ دیکھ لیں تمام نشانیاں، تب بھی ایمان نہیں لائیں گے“ اور یہ ظلم و عناد کی انتہا ہے کہ وہ حق کو ثابت کرنے والے واضح دلائل کو مانتے ہیں نہ ان کی تصدیق کرتے ہیں، بلکہ حق کو نیچا دکھانے کے لئے باطل کی مدد سے جھگڑتے ہیں، اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ﴾” یہاں تک کہ جب آپ کے پاس آتے ہیں جھگڑنے کو تو کافر کہتے ہیں، یہ تو صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں“ یعنی یہ سب کچھ پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں سے ماخوذ ہے جو اللہ کی طرف سے ہیں نہ اس کے رسولوں کی طرف سے۔ یہ ان کا کفر محض ہے ورنہ اس کتاب کو پہلے لوگوں کی کہانیاں کیسے کہا جاسکتا ہے جو گزرے ہوئے اور آنے والے لوگوں، انبیاء و مرسلین کے لائے ہوئے حقائق، حق اور ہر پہلو سے کامل عدل و انصاف پر مشتمل ہے؟