وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اس سے بڑا (اپنے حق میں) ظالم (24) کون ہوگا جس نے اللہ کے بارے میں جھوٹ بات کہی (یعنی کسی کو اس کا شریک ٹھہرایا) یا اس کی آیتوں کو جھٹلایا، بے شک ظلم کرنے والے فلاح نہیں پائیں گے
یعنی ظلم اور عناد میں اس شخص سے بڑھ کر کوئی نہیں جس میں ان دونوں اوصاف میں سے کوئی ایک وصف ہو، چہ جائیکہ جس میں دونوں ہی جمع ہوں : (١) اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹ گھڑنا۔ (٢) اور اس کی آیات کو جھٹلانا جنہیں رسول لے کر آئے ہیں۔ یہ شخص سب سے بڑا ظالم ہے اور ظالم کبھی فلاح نہیں پاتا۔ اس آیت کریمہ کی وعید میں وہ تمام لوگ داخل ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں افترا پردازی کرتے ہوئے اس کے شریک اور معاون ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی بندگی کرناجائز ہے یا اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے کوئی بیوی یا بیٹا بنایا ہے اور اس وعید میں وہ تمام لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے حق کو جھٹلایا جسے لے کر انبیاء و مرسلین مبعوث ہوئے اور جس کے علم بردار، ان کے جانشین (داعیان حق) ہوئے۔