فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
پس جب ان کے پاس حق (7) (یعنی قرآن) آیا تو اسے جھٹلا دیا، تو اب عنقریب ان کے اس اس حق کی خبریں پہنچ جائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
﴿فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ﴾” انہوں نے حق کو جھٹلایا جب ان کے پاس آیا“ حالانکہ حق اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی پیروی کی جائے اور اس بات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے کہ اس نے ان کے لئے حق کو آسان کردیا اور وہ ان کے پاس حق لے کر آیا، مگر انہوں نے اس حق کا سامنا اس رویہ کے برعکس رویئے کے ساتھ کیا جس رویئے کے ساتھ انہیں اس کا سامنا کرنا چاہئے تھا۔ اس لئے وہ سخت عذاب کے مستحق ٹھہرے۔ ﴿فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ﴾ ” سو اب آیا چاہتی ہے ان کے پاس حقیقت اس بات کی جس پر وہ ہنستے تھے۔“ یعنی وہ چیز جس کا تمسخر اڑایا کرتے تھے اس کے بارے میں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا کہ وہ حق اور سچ ہے، اللہ تعالیٰ جھٹلانے والوں کے جھوٹ اور بہتان کو کھول دے گا۔ یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جانے، جنت اور جہنم کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ قیامت کے روز ان جھٹلانے والوں سے کہا جائے گا۔ ﴿ هَـٰذِهِ النَّارُ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ﴾(الطور:52؍14) ’’یہ ہے وہ آگ جسےتم جھٹلایاکرتےتھے۔‘‘ ﴿ وَأَقْسَمُوا بِاللَّـهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللّٰهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ لِيُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي يَخْتَلِفُونَ فِيهِ وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّهُمْ كَانُوا كَاذِبِينَ﴾(النحل:16؍38۔39) ” اور اللہ کی سخت قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ جو مر جاتا ہے اللہ اسے دوبارہ زندہ کر کے نہیں اٹھائے گا۔ کیوں نہیں یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔ تاکہ جن باتوں میں یہ لوگ اختلاف کرتے تھے ان پر ظاہر کر دے اور اس لئے بھی کہ کافروں کو معلوم ہوجائے کہ وہ جھوٹے تھے۔ “