قَالَ اللَّهُ هَٰذَا يَوْمُ يَنفَعُ الصَّادِقِينَ صِدْقُهُمْ ۚ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اللہ کہے گا، یہ وہ دن ہے جب سچوں 145) کو ان کی سچائی کام آئے گی، انہیں ایسی جنتیں ملیں گی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا، اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے، یہی عظیم کامیابی ہے
﴿قَالَ اللّٰهُ﴾ قیامت کے روز بندوں کو جو حال ہوگا اللہ تعالیٰ اسے بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ قیامت کے روز کون کامیابی سے بہرہ ور ہوگا اور کون ہلاک ہوگا، کسے سعادت نصیب ہوگی اور کس کے حصے میں بدبختی آئے گی ﴿هَـٰذَا يَوْمُ يَنفَعُ الصَّادِقِينَ صِدْقُهُمْ﴾ ” یہ دن ہے کہ کام آئے گا سچوں کے ان کا سچ‘‘ اصحاب صدق سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے اعمال، اقوال اور نیات درست، صراط مستقیم پر قائم اور صحیح نہج پر ہیں۔ قیامت کے روز وہ اپنے صدق کا پھل پائیں گے جب اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں پاک مقام میں ہر طرح کی کامل قدرت رکھنے والے بادشاہ کے پاس ٹھہرائے گا۔ بنا بریں فرمایا : ﴿لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴾” ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، یہ ہے کامیابی بڑی“ جھوٹوں کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ ہوگا۔ ان کو ان کے جھوٹ اور بہتان سے ضرر پہنچے گا اور وہ اپنے فاسد اعمال کا پھل چکھیں گے۔