قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيدًا لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ ۖ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
عیسی بن مریم نے کہا، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تو ہمارے لیے آسمان سے ایک دستر خوان اتار دے جو ہمارے اوائل و اواخر سب کے لیے عید کا موقع بن جائے، اور تیری جانب سے (میرا صداقت کی) ایک نشانی بھی بن جائے اور تو ہمیں روزی عطا فرما، اور توبہت ہی بہتر روزی دینے والا ہے
جب عیسیٰ علیہ السلام نے ان کی یہ بات سنی اور ان کا مقصود انہیں معلوم ہوگیا تو انہوں نے ان کی درخواست قبول فرما کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی ﴿اللّٰهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيدًا لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ﴾ ” اے اللہ ! ہم پر آسمان سے بھرا ہوا خوان اتار، یہ ہمارے پہلے اور پچھلے لوگوں کے لئے خوشی کا باعث اور تیری طرف سے نشانی ہو“ یعنی اس کھانے کے نازل ہونے کا وقت ہمارے لئے عید اور یادگار بن جائے تاکہ اس عظیم معجزے کو یاد رکھا جائے اور مرور ایام کے ساتھ اس کی حفاظت کی جائے اور ہم اس کو بھول نہ جائیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی عیدیں اور عبادت کے دن مقرر فرمائے ہیں جو اس کی آیات کی یاد دلاتے ہیں اور انبیاء و مرسلین کی سنن اور ان کی سیدھی راہ اور ان پر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں۔﴿وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ ” اور ہمیں روزی دے اور تو وہی سب سے بہتر روزی دینے والا ہے“ یعنی اسے ہمارے لئے رزق بنا۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ان دو مصلحتوں کی بنا پر اللہ تعالیٰ سے دستر خوان کے اترنے کی دعا کی تھی۔ دینی مصلحت، یعنی یہ نشانی کے طور پر باقی رہے اور دنیاوی مصلحت، یعنی یہ رزق ہو۔