سورة المآئدہ - آیت 104

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُوا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب اور رسول کی طرف رجوع کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جس (دین و عقیدہ) پر اپنے آباء و اجداد کو پایا، وہی ہمارے لیے کافی (129) ہے، کیا (وہ اسی پر قائم رہیں گے) اگرچہ ان کے آباء واجداد نہ کچھ جانتے رہے ہوں اور نہ راہ ہدایت پر رہے ہوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب انہیں دعوت دی جاتی ﴿ إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللّٰهُ وَإِلَى الرَّسُولِ ﴾ ” اس کی طرف جو اللہ نے نازل کیا اور رسول کی طرف“ تو اس سے روگردانی کرتے اور اسے قبول نہ کرتے ﴿قَالُوا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ﴾ ” اور کہتے کہ جس دین پر ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو پایا ہے وہ ہمارے لئے کافی ہے“ اگرچہ یہ دین نا درست ہی کیوں نہ ہو۔ اور یہ دین اللہ کے عذاب سے نجات نہ دلا سکتا ہو۔ پھر اگر ان کے آباؤ اجداد کافی ہوتے، ان میں معرفت اور درایت ہوتی تو معاملہ آسان ہوتا۔ مگر ان کے آباؤ اجداد میں تو کچھ بھی عقل نہ تھی۔ ان کے پاس کوئی معقول شے تھی، نہ علم و ہدایت کا کوئی حصہ۔ ہلاکت ہے اس کے لئے جو کسی ایسے شخص کی تقلید کرتا ہے جس کے پاس علم صحیح ہے نہ عقل راجح اور وہ اللہ کی نازل کردہ کتاب اور اس کے انبیاء و مرسلین کی اتباع کو چھوڑ دیتا ہے جو قلب کو علم و ایمان اور ہدایت و ایقان سے لبریز کرتی ہے۔