سورة المآئدہ - آیت 83

وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَىٰ أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا مِنَ الْحَقِّ ۖ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب وہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل شدہ قرآن سنتے ہیں، تو آپ دیکھتے ہیں کہ حق کے عرفان کی وجہ سے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری (108) ہوجاتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے، اس لیے تو ہمارا نام حق کی گواہی دینے والوں میں لکھ لے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس کا ایک سبب یہ بھی ہے ﴿وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ﴾” جب وہ اس (کتاب) کو سنتے ہیں جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی“ تو یہ کتاب ان کے دلوں پر اثر کرتی ہے اور وہ اس کے سامنے جھک جاتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے اس حق کے سننے کے مطابق جس پر وہ یقین لائے ہیں، آنسو جاری ہوجاتے ہیں، پس اسی لئے وہ ایمان لے آئے اور اس کا اقرار کیا اور کہا : ﴿رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ﴾” اے ہمارے رب ! ہم ایمان لائے، پس تو ہمیں گواہوں کے ساتھ لکھ لے۔“ اور یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کے رسولوں کی رسالت اور جو کچھ یہ رسول لے کر آئے ہیں، اس کی صحت کی گواہی دیتے ہیں۔ نیز تصدیق و تکذیب کے ذریعے سے گزشتہ امتوں کی گواہی دیتے ہیں۔ وہ عادل ہیں اور انکی گواہی مقبول ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ ﴾(البقرہ :2؍ 143) ” اور اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے۔ “