تَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ أَن سَخِطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خَالِدُونَ
آپ ان میں سے بہتوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اہل کفر کو اپنا دوست بناتے ہیں، انہوں نے اپنے لیے جو کچھ آگے بھیج دیا ہے وہ برا ہے، (جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ) اللہ ان سے ناراض ہوا، اور وہ ہمیشہ کے لیے عذاب میں رہیں گے
﴿تَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ﴾” آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر کافروں کو دوست رکھتے ہیں“ یعنی ان کے ساتھ محبت اور موالات رکھتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں ﴿ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ﴾” برا ہے وہ جو ان کے نفسوں نے ان کے لئے آگے بھیجا“ یعنی انہوں نے گھٹیا مال پیش کیا اور خسارے کا سودا کیا۔۔۔ اور یہ ہے اللہ تبارک و تعالیٰ کی ناراضی جس کے ناراض ہونے سے کائنات کی ہر چیز ناراض ہوجاتی ہے اور جس کی ناراضی کا نتیجہ عذاب عظیم میں خلود اور دوام ہے۔ پس ان کے نفسوں نے ان پر ظلم کیا کہ انہوں نے یہ بری مہمانی آگے بھیجی اور انہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا کہ انہوں نے انہیں ہمیشہ رہنے والی نعمت سے محروم کردیا۔