وَحَسِبُوا أَلَّا تَكُونَ فِتْنَةٌ فَعَمُوا وَصَمُّوا ثُمَّ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُوا وَصَمُّوا كَثِيرٌ مِّنْهُمْ ۚ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
اور سمجھ بیٹھے کہ (ان کے خلاف) کوئی فتنہ (97) کھڑا نہیں ہوگا، اس لیے اندھے اور بہرے ہوگئے، پھر اللہ نے ان پر نظر کرم کیا، لیکن ان میں سے بہت پھر اندھے اور بہرے ہوگئے، اور اللہ ان کے کرتوتوں کو خوب دیکھنے والا ہے
﴿وَحَسِبُوا أَلَّا تَكُونَ فِتْنَةٌ ﴾” اور یہ خیال کرتے تھے کہ کوئی آفت نہیں آنے کی۔“ یعنی وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نافرمانی اور ان کی تکذیب کی وجہ سے ان پر عذاب نہیں آئے گا نہ ان کو سزا دی جائے گی اور وہ اپنے باطل پر ہمیشہ قائم رہیں گے ﴿فَعَمُوا وَصَمُّوا﴾ ” پس وہ (حق دیکھنے سے) اندھے اور (حق بولنے سے) گونگے ہوگئے“﴿ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ ﴾ ” پھر اللہ نے ان پر مہربانی فرمائی“ یعنی پھر اللہ تعالیٰ نے ان لغزشوں کو نظر انداز کردیا جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کے پاس توبہ کی اور اس کی طرف رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی ﴿ ثُمَّ﴾پھر انہوں نے اس توبہ پر دوام نہ کیا یہاں تک کہ ان کے اکثر لوگ بدترین احوال کی طرف پلٹ گئے ﴿عَمُوا وَصَمُّوا كَثِيرٌ مِّنْهُمْ ۚ﴾ ” ان میں سے بہت سے اندھے اور بہرے ہوگئے۔“ یعنی انہی اوصاف کے ساتھ وہ پھر اندھے اور گونگے ہوگئے۔ ان میں سے بہت کم لوگ اپنی توبہ اور ایمان پر قائم رہے﴿ وَاللّٰهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ﴾ ” اور اللہ وہ جو کچھ کرتے ہیں، اس کو دیکھتا ہے“ پس اللہ تعالیٰ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کی جزا دے گا۔ اگر اچھا عمل ہوا تو اچھی جزا ہوگی اور اگر برا عمل ہوا تو بری جزا ہوگی۔