سورة المآئدہ - آیت 62

وَتَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يُسَارِعُونَ فِي الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ ان میں سے بہتوں (85) کو دیکھتے ہیں کہ ارتکابِ گناہ، ظلم و عدوان اور حرام خوری میں ایک دوسرے سے آگے بڑھے جا رہے ہیں، یقیناً ان کے کرتوت ہی برے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کی مدد اور تائید کی خاطر بتکرار ان یہود و کفار کے معایب بیان کرتا ہے۔ ﴿وَتَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ﴾ ”اور تو ان میں سے اکثر کو دیکھے گا“ یعنی یہودیوں میں سے ﴿يُسَارِعُونَ فِي الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾” وہ گناہ اور زیادتی میں دوڑ کر حصہ لیتے ہیں“ یعنی وہ ان گناہوں کی طرف سبقت کرتے ہیں جو خالق کے حقوق سے متعلق ہیں اور مخلوق پر ظلم اور تعدی کے زمرے میں آتے ہیں ﴿وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ﴾ ” اور ان کے حرام کھانے پر“ جو کہ حرام ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے صرف یہ خبر دینے پر اکتفا نہیں کیا کہ وہ ان افعال کا ارتکاب کرتے ہیں بلکہ یہ بھی خبر دی کہ وہ ان افعال بد میں سبقت کرتے ہیں اور یہ چیز ان کی خباثت اور برائی پر دلالت کرتی ہے۔ گناہ اور ظلم ان کے نفس کی فطرت کا حصہ بن گئے۔ یہ ہے ان کا حال اور وہ ہیں کہ اپنے لئے مقامات بلند کا دعویٰ کرتے ہیں ﴿لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ” بہت برے کام ہیں جو وہ کر رہے ہیں“ یہ ان کی مذمت اور ان کی تشنیع کی انتہا ہے۔