وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا، اور طور پہاڑ (١١٥) کو تمہارے اوپر اٹھایا ( اور کہا کہ) ہم نے تمہیں جو دیا ہے اسے مضبوطی کے ساتھ تھام لو، اور اس میں جو ہے اسے یاد کرو تاکہ (اللہ سے) ڈرو
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے اسلاف کے افعال کی وجہ سے ان پر زجر و توبیخ کا پھر اعادہ کیا ہے۔ فرمایا ﴿ وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَکُم﴾ یعنی وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا۔ (مِيْثَاق) مراد ایسا پکا عہد ہے جو طور کو ان کے اوپر معلق کر کے ڈر اور دباؤ کے ذریعے سے مؤکد کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا : ﴿ خُذُوْا مَآ اٰتَیْنٰکُمْ﴾ یعنی تو رات کو پکڑے رہو ﴿ بِقُوَّۃٍ﴾ یعنی تورات کو محنت، کوشش اور اللہ تعالیٰ کے اوامر پر صبر و استقامت کے ساتھ پکڑے رہو۔ ﴿وَّاذْکُرُوْا مَا فِیْہِ﴾ یعنی جو کچھ تمہاری کتاب میں ہے اسے سیکھو اور اس کی تلاوت کرو۔ ﴿لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾” تاکہ تم اللہ تعالیٰ کے عذاب اور اس کی ناراضی سے بچو“ یا ” تاکہ تم اہل تقویٰ میں شمار ہو۔“