إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ
میں چاہتا (42) ہوں کہ میرا گناہ اور تمہارا گناہ تمہارے ہی سر جائے، پھر تم جہنمیوں میں سے ہوجاؤ، اور ظالموں کو ایسا ہی بدلہ ملتا ہے
اس آیت کریمہ میں اس شخص کے لئے سخت تخویف ہے جو قتل کا ارادہ کرتا ہے اور تیرے لئے مناسب یہی ہے کہ تو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے اور اس سے ڈرے﴿إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ ﴾ ” میں چاہتا ہوں کہ تو لوٹے۔“ ﴿بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ ﴾ ” میرے اور اپنے گناہ کے ساتھ“ یعنی جب معاملے کا دار و مدار دو امور پر ہے، ایک یہ کہ میں قاتل بنوں (دوسرا یہ کہ) تو مجھے قتل کرے۔ تو میں اس بات کو ترجیح دوں گا کہ تو مجھے قتل کرے تاکہ تو دونوں کے گناہوں کا بوجھ اٹھا کر واپس لوٹے ﴿فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۚ وَذٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ ﴾“ پھر ہوجائے تو دوزخیوں میں سے اور یہی سزا ہے ظالموں کی۔ “ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ قتل کا ارتکاب کبیرہ گناہ ہے اور یہ جہنم میں داخل ہونے کا موجب ہے۔