سورة البقرة - آیت 58

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ہم نے کہا کہ اس بستی میں داخل ہوجاؤ، اور اس میں جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ، اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو، اور (حطۃ) (١١١) کہتے جاؤ یعنی ہماری معافی ہو ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور نیک لوگوں کو ہم زیادہ دیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ بھی ان پر اللہ تعالیٰ کی نعمت ہی تھی کہ ان کی نافرمانی کے بعد بھی اس نے ان کو حکم دیا کہ وہ ایک بستی میں داخل ہوجائیں یہ بستی ان کے لئے باعث عزت، ان کا وطن اور ان کا مسکن ہوگی اور اس بستی میں ان کو وافر اور بے روک ٹوک رزق ملے گا۔ بستی میں ان کا داخلہ بالفعل خضوع کی حالت میں ہو یعنی وہ بستی کے دروازے میں ﴿سُجَّدًا﴾ ” سجدے کی حالت میں“ گزریں یعنی وہ اس حالت میں دروازے میں داخل ہوں کہ ان پر خشوع و خضوع طاری ہو اور بالقول ﴿حِطَّةٌ﴾” بخش دے“ کہتے ہوئے دروازے میں داخل ہوں یعنی ان کے مغفرت کے سوال پر ان کی خطائیں معاف کردی جائیں۔ ﴿نَّغْفِرْ لَکُمْ خَطٰیٰکُمْ ﴾تمہارے مغفرت کے سوال کرنے پر ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے ﴿ وَسَنَزِيْدُ الْمُحْسِنِيْنَ﴾ یعنی بھلائی کا کام کرنے والوں کو ہم دنیا و آخرت میں ان کے اعمال کی جزا زیادہ دیں گے۔