لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا
لیکن ان میں سے (150) علمِ راسخ رکھنے والے، اور ایماندار لوگ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر اتاری گئی، اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی، اور جو نماز قائم کرنے والے ہیں، اور زکاۃ دینے والے ہیں اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں، انہیں ہم اجر عظیم عطا کریں گے
جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے معایب بیان کئے، تو ان لوگوں کا ذکر کر رہا ہے جو ان میں سے قابل تعریف ہیں۔ ﴿ لَّـٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ﴾ ” مگر جو لوگ ان میں سے علم میں پکے ہیں اور مومن ہیں“ یعنی وہ لوگ جن کے دلوں میں علم مضبوط اور ایقان راسخ ہے اور اس کے ثمرہ میں انہیں ایمان کامل حاصل ہوتا ہے۔﴿بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ﴾ ” وہ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی اور ان کتابوں پر جو آپ سے پہلے اتاری گئیں۔“ یہ ایمان انہیں اعمال صالحہ کا پھل عطا کرتا ہے، مثلاً نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا، یہ دونوں سب سے افضل اعمال ہیں، کیونکہ یہ دونوں معبود کے لئے اخلاص اور اس کے بندوں کے لئے احسان پر مشتمل ہیں۔ وہ لوگ روز قیامت پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ بنا بریں وہ اللہ تعالیٰ کی وعید سے ڈرتے ہیں اور اس کے وعدے پر امید رکھتے ہیں۔ ﴿ أُولَـٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾ ” ہم عنقریب انہیں اجر عظیم سے نوازیں گے“ کیونکہ انہوں نے علم، ایمان، عمل صالح، گزشتہ اور آئندہ آنے والے انبیاء و مرسلین اور تمام کتب الٰہیہ پر ایمان کو جمع کردیا۔