قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے (١) میں انسانوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں
یہ سورۃ مبارکہ، لوگوں کے رب ، ان کے مالک اور ان کے معبود کے پاس ،شیطان سے پناہ ہے جو تمام برائیوں کی جڑ اور ان کا مادہ ہے جس کا فتنہ اور شریہ ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ان کے سامنے شر کی تحسین کرتا ہے۔ برائی کو انتہائی خوبصورت بنا کر ان کے سامنے پیش کرتا ہے اور برائی کے ارتکاب کے لیے ان کے اندر نشاط پیدا کرتا ہے ۔ وہ انہیں بھلائی سے باز رکھتا ہے اور اس کو کسی اور ہی صورت میں ان کے سامنے پیش کرتا ہے ۔اور وہ ہمیشہ اسی حال میں رہتا ہے کہ وہ وسوسہ ڈالتا ہے اور پیچھے ہٹ جاتا ہے ،یعنی جب بندہ مومن اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کو دفع کرنے کے لیے اپنے رب کی مدد چاہتا ہے تو یہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ بندے کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کے ذریعے سے جو تمام لوگوں کے لیے عام ہے ، مدد طلب کرے، اس کی پناہ مانگے اور اسی کی پناہ میں آ کر اپنا بچاؤ کرے۔ تمام مخلوق اس کی ربوبیت اور بادشاہی کے تحت ہے، وہ ہر جان دار کی پیشانی کو پکڑے ہوئے ہے۔ نیز وہ اس کی الوہیت کی پناہ حاصل کرے جس کی بنا پر اس نے ان سب کو تخلیق کیا اور ان کے لیے یہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک ان کے دشمن کا شر دفع نہ کیا جائے جو انہیں اس کے راستے سے ہٹانا چاہتا ہے، وہ اس کے اور ان کے درمیان حائل ہونا چاہتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وہ ان کو اپنے گروہ میں شامل کرلے تاکہ وہ بھی جہنمی بن جائیں۔ وسوسہ جس طرح جنات کی طرف سے ہوتا ہے، اسی طرح انسانوں کی طرف سے بھی ہوسکتا ہے ،اس لیے فرمایا :﴿مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ﴾وسوسہ ڈالنے والا ،خواہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔ والحمدللہ رب العالمین اولا آخرا ظاھرا وباطنا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنی نعمتوں کا اتمام کرے ، ہمارے گناہوں کو بخش دے جو ہمارے اس کی بہت سی برکات کے درمیان حائل ہیں ۔ وہ ہماری خطاوں اور شہوات کو معاف کردے جنہوں نے ہماری عقلوں کو اس کی آیات میں تدبر وتفکر سے عاری کردیا ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ ہمارے دمن میں جو برائیاں ہیں ان کے بدلے میں وہ ہمیں اپنی بھلائی سے محروم نہیں کرے گا ۔پس اللہ تعالیٰ کی رحمت سے صرف کافر ہی مایوس اور ان کی رحمت سے صرف گمراہ ہی ناامید ہوتے ہیں۔ وصلی اللہ تعالیٰ علی رسولہ محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔ صلوۃ وسلاما دائمین متواصلین أبد الاوقات والحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات۔ کتاب اللہ کی تفسیر اس کی مدد اور توفیق سے اس کے مرتب اور کاتب عبدالرحمن بن ناصر بن عبداللہ المعروف بہ ”ابن سعدی “ کے ہاتھوں مکمل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ اس کی ،اس کے والدین کی اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔ اور اس کی ترتیب یکم ربیع الاول ١٣٤٤ ھ میں اور اس کی نقل شعبان ١٣٤٥ ھ میں مکمل ہوئی۔( ربنا تقبل منا واعف عنا انک انت الغفور الرحیم)۔ اس کے ساتھ ہی تفسیر سعدی﴿تیسرالکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان ﴾ کا اردو ترجمہ مکمل ہوا۔ الحمدللہ الذی ھدانا لھذا وماکنا لنتھتدی لو لا ان ھدانااللہ۔ وصلی اللہ علی رسولہ محمد الکریم والہ واصحابہ اجمعین۔