سورة الهمزة - آیت 1
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جہنم کی وادی ویل یا ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو کسی کی اس کے منہ پر برائی (١) کرتا ہے اور جو پیٹھ پیچھے برائی کرتا ہے
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿ وَیْلٌ﴾ یعنی وعید، وبال اور سخت عذاب﴿ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ﴾”ہر اس شخص کے لیے جو طعن آمیز اشارے کرنے والا اور عیب جو ہے ۔“ یعنی جو اپنے فعل سے لوگوں کی عیب جوئی کرتا ہے اور اپنے قول سے چغل خوری کرتا ہے۔ ھماز اس شخص کو کہتے ہیں جو لوگوں میں عیب نکالتا ہے ، اپنے فعل اور اشاروں سے طعنہ زنی کرتا ہے۔ لماز اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنے قول سے لوگوں کے عیب نکالتا ہے۔ اس طعن آمیز اشارے کرنے والے اور چغل خور کی صفت یہ ہے کہ مال جمع کرنے، اس کو گننے اور اس پر خوش ہونے کے سوا اس کا کوئی مقصد نہیں ، بھلائی کے راستوں میں اور صلہ رحمی کے لیے اس مال کو خرچ کرنے میں اسے کوئی رغبت نہیں۔