كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِب ۩
ہرگز نہیں، آپ اس کی بات نہیں مانئے، اور اپنے رب کے سامنے سجدہ کیجیے، اور اس کا قرب حاصل کیجیے
یہ اس روکنے والی ہستی اور اس عقوبت کا حال ہے جس کی وعید سنائی گئی ہے ۔ رہاس شخص کا حال جس کو روکا گیا تو اس کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اس روکنے والے کی طرف دھیان ہی دے اور نہ اس کی نہی پر عمل ہی کرے ، چنانچہ فرمایا : ﴿کَلَّا لَا تُطِعْہُ﴾ ” دیکھ ! اس کی اطاعت نہ کرنا۔“ یعنی وہ صرف اسی چیز کا حکم دیتا ہے جس میں خسارہ ہوتا ہے۔ ﴿وَاسْجُدْ﴾ اور اپنے رب کے لیے سجدہ کیجئے ﴿وَاقْتَرِبْ﴾ سجدوں وغیرہ اور دیگر نیکیوں اور عبادات سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیجئے ، کیونکہ یہ تمام عبادات اللہ تعالیٰ اور اس کی رضا کے قریب کرتی ہیں۔ یہ ہر اس شخص کے لیے عام ہے جو بھلائی سے روکتا ہے اور ہر اس امر کے لیے عام ہے جس سے روکا گیا ہے اگرچہ یہ آیات ابوجہل کے بارے میں اس وقت نازل ہوئیں جب اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھنے سے روکا، آپ کو تعذیب دی اور اذیت پہنچائی۔