سورة الفجر - آیت 15

فَأَمَّا الْإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

لیکن انسان کو جب اس کا رب آزماتا (٧) ہے، پس اسے عزت دیتا ہے اور اسے نعمت سے نوازتا ہے، تو کہتا ہے کہ میرے رب نے میرا اکرام کیا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ انسان کی فطرت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جیسا کہ وہ ہے ،نیز یہ کہ وہ جاہل اور ظالم ہے، اسے اپنے انجام کا کوئی علم نہیں ، وہ جس حالت میں ہوتا ہے، اس کے بارے میں سمجھتا ہے کہ وہ ہمیشہ رہے گی اور کبھی زائل نہ ہوگی۔ وہ سمجھتا ہے کہ دنیا کے اندر اللہ تعالیٰ کا اس کو اکرام بخشنا اور اسے نعمتوں سے نوازنا ،(آخرت میں) اس کی تکریم اور اس کے قرب پر دلالت کرتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ ﴿فَقَدَرَ عَلَیْہِ رِزْقَہٗ﴾ اس کا رزق تنگ کردے اور اس کارزق نپا تلا ہوجائے اور وافر نہ ہو تو وہ سمجھتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف اس کی اہانت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اس خیال کارد کرتے ہوئے فرمایا۔