فَذَكِّرْ إِنَّمَا أَنتَ مُذَكِّرٌ
پس آپ دعوت وتبلیغ (٧) کا کام کرتے رہئے، آپ تو صرف نصیحت کرنے والے ہیں
﴿فَذَکِّرْ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَکِّرٌ﴾ یعنی لوگوں کو وعظ ونصیحت اور ان کو تنبیہ کیجیے اور انکو خوشخبری دیجئے ، کیونکہ آپ مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے اور ان کو نصیحت کرنے کے لیے مبعوث ہوئے ہیں ۔ آپ کو ان پر داروغہ بنا کر اور مسلط کرکے نہیں بھیجا گیا اور نہ ان کے اعمال کا وکیل بنا کر ہی بھیجا گیا ہے ۔ پس جب آپ نے وہ ذمہ داری پوری کردی جو آپ کے سپرد کی گئی تھی تو اس کے بعد آپ پر کوئی ملامت نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مانند ہے: ﴿ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ ﴾( ق:50؍45)” اور آپ ان کے ساتھ زبردستی کرنے والے نہیں، آپ قرآن کے ذریعے سے اس شخص کو نصیحت کرتے رہیے جو میرے عذاب کی وعید سے ڈرتا ہے۔“