سورة الإنفطار - آیت 6

يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے انسان ! تجھے تیرے رب کریم (٢) سے کس چیز نے بہکا دیا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالی ٰاپنے حق میں تقصیر اور اپنی نافرمانیوں کی جسارت کا ارتکاب کرنے والے انسان پر عتاب کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیْمِ﴾ ” اے انسان! تجھے اپنے رب کے بارے میں کس چیز نے دھوکا دیا؟ “ کیا تمہاری طرف سے اس کے حقوق سے استہزا کے طور پر یا اس کے عذاب کی تحقیر کے طور پریا اس کی جزا وسزا پر تمہارے عدم ایمان کی بنا پر ؟ کیا وہ ہستی ﴿الَّذِیْ خَلَقَکَ فَسَوّٰیکَ﴾ جس نے تجھے بہترین صورت میں پیدا کیا ﴿ فَعَدَلَكَ ﴾ اس نے تجھے درست اور متعدل ترکیب پر، حسین ترین شکل اور جمیل ترین ہیت میں پیدا کیا۔ تب کیا تمہارے لیے یہ مناسب ہے کہ تم منعم کی نعمت کی ناشکری اور محسن کے احسان کا انکار کرو؟ بلاشبہ یہ محض تمہاری جہالت، تمہارے ظلم، تمہارے عناد اور تمہاری طرف سے حق کو غصب کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کر کہ اس نے تجھے، کتے، گدھے یاکسی اور حیوان کی شکل وصورت عطا نہیں کی۔